روزہ رمضان کی فضیلت

روزہ کی فضیلت
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” روزہ ( عذاب الٰہی کے لیے ) ڈھال ہے پس روزہ دار کو چاہیے کہ فحش بات نہ کہے اور جہالت کی باتیں ( مثلا مذاق ، جھوٹ ، چیخنا چلانا اور شوروغل مچانا وغیرہ ) بھی نہ کرے اور اگر کوئی شخص اس سے لڑے یا اسے گالی دے تو اسے چاہیے کہ دو مرتبہ کہہ دے کہ میں روزہ دار ہوں ۔ قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ روزہ دار کے منہ کی خوشبو اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ عمدہ ہے ( اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ) روزہ دار اپنا کھانا پینا اور اپنی خواہش و شہوت میرے لیے چھوڑ دیتا ہے ۔ ( تو ) روزہ میرے ہی لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا اور ہر نیکی کا ثواب دس گنا ملتا ہے ( لیکن روزہ کا ثواب اس سے کہیں زیادہ ملے گا ) ۔ “
روزے کے بیان میں
صحیح بخاری

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ” ریان “ کہتے ہیں ، اس دروازہ سے قیامت کے دن روزہ دار داخل ہوں گے ، ان کے سوا کوئی ( بھی اس دروازے سے ) داخل نہ ہو گا ۔ کہا جائے گا روزہ دار کہاں ہیں ؟ پس وہ اٹھ کھڑے ہوں گے ، ان کے سوا کوئی اس دروازہ سے داخل نہ ہو گا پھر جس وقت وہ داخل ہو جائیں گے تو دروازہ بند کر لیا جائے گا غرض اس دروازہ سے کوئی داخل نہ ہو گا ۔ “

(روزے کے بیان میں)
(صحیح بخاری)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ( اے لوگو ! ) سحری کھاؤ ، اس لیے کہ سحری کھانے میں برکت ہوتی ہے ۔ ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر عمل کرنے سے عملی فائدہ بھی ہے اور آخرت کا ثواب بھی ) ۔ “

(روزے کے بیان میں)
(صحیح بخاری)

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جب تم ( رمضان کا ) چاند دیکھو تو روزے رکھنا شروع کر دو اور جب تم ( عیدالفطر کا ) چاند دیکھو تو روزہ رکھنا ترک کر دو پھر اگر تمہارا مطلع ابرآلود ہو ( یعنی بادل چھا جائیں ) تو تم اس کے لیے اندازہ کر لو ( یعنی 30 پورے کر لو ) ۔ “

(روزہ کے بیان میں)
(صحیح بخاری)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ابن آدم کے تمام اعمال اسی کے لیے ہوتے ہیں سوائے روزہ کے کہ وہ میرے لیے ہے اور میں خود اس کا بدلہ دوں گا ۔ “ اور ( حدیث کے ) آخر میں ارشاد فرمایا : ” روزہ دار کو دو خوشیاں حاصل ہوتی ہیں ایک اس وقت جب وہ افطار کرتا ہے ( تو دلی ) خوشی محسوس کرتا ہے اور دوسرے جب وہ اپنے پروردگار سے ملاقات کرے گا تو روزے کا ثواب دیکھ کر خوش ہو گا ۔ “

(روزے کے بیان میں)
(صحیح بخاری )

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اسلام ( کا محل ) پانچ ( ستونوں ) پر بنایا گیا ہے ( 1 ) اس بات کی شہادت دینا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور اس بات کی گواہی ( بھی دینا ) کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں ( 2 ) نماز پڑھنا ( 3 ) زکوٰۃ دینا ( 4 ) حج کرنا ( 5 ) رمضان کے روزے رکھنا ۔ “

صحیح بخاری
ایمان کا بیان

سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ  ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ام سلیم کے پاس تشریف لائے تو ام سلیم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھجور اور گھی رکھ دیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” گھی واپس اس کے ڈبے میں اور کھجوریں اس کے برتن میں رکھ دو ، اس لیے کہ میں روزہ سے ہوں ۔ “ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر کے ایک گوشہ میں کھڑے ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نفل نماز پڑھی اور ام سلیم کے لیے اور ان کے گھر والوں کے لیے دعا فرمائی ۔ ام سلیم نے عرض کی کہ یا رسول اللہ ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف میرے ہی لیے دعا فرمائی ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اور کیا ۔ “ تو ام سلیم نے عرض کی کہ اپنے خادم انس ( رضی اللہ عنہ ) کے لیے ( بھی دعا کیجئیے ) پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا و آخرت کی کوئی بھلائی ایسی نہ چھوڑی جس کی میرے لیے دعا نہ کی ہو ، اس طرح کہ : ” اے اللہ ! اسے مال و اولاد عطا فرما اور اسے برکت عطا فرما دے ۔ “ تو دیکھ لو کہ انصار میں سے میں سے سب زیادہ مالدار ہوں اور مجھ سے میری بیٹی امینہ بیان کرتی تھیں کہ جس وقت حجاج بصرہ آیا تو اس وقت تک ایک سو بیس سے کچھ زیادہ میرے حقیقی بچے دفن ہو چکے تھے ۔

(روزے کے بیان میں)
(صحیح بخاری)

No comments:

Post a Comment