کیا اولیاء اللہ کا ذکر قرآن میں ماجود ہے ؟
بیشک قرآن میں اللہ کے نیک بندوں اور بندیوں کا ذکر ماجود ہے جو انبیاء نہ ہو کر بھی اللہ کے قریب تھے۔۔
جیسے کہ حضرت مریم علیہ السلام جو اللہ کی نیک بندی تھی کیوں کہ اللہ تعالی نے فرمایا میں نے تمام انبیاء کو مردوں میں سے بیجھا
حضرت مریم علیہ السلام اللہ کی نیک بندی اور ولیاء ہیں اور قرآن میں ان کے وسیلہ سے دعا کا ذکر بھی ہے
اور اللہ نے ان کو حضرت عیسی علیہ السلام کو اولاد کے طور پر عطا کیا
اولیاء اللہ قرآن سے ثابت ہیں اور ان کے وسیلہ اور جس جگہ یہ عبادت کرتے تھے وہاں جا کر دعا کرنا بھی جائز ہے
قرآن کی وہ آیات جس میں اللہ نے مریم علیہ السلام کو بہت سی خصوصیت سے نوازہ
قُلِ ٱللَّهُمَّ مَـٰلِكَ ٱلْمُلْكِ تُؤْتِى ٱلْمُلْكَ مَن تَشَآءُ وَتَنزِعُ ٱلْمُلْكَ مِمَّن تَشَآءُ وَتُعِزُّ مَن تَشَآءُ وَتُذِلُّ مَن تَشَآءُۖ بِيَدِكَ ٱلْخَيْرُۖ إِنَّكَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍ۬ قَدِيرٌ۬
لَّا يَتَّخِذِ ٱلْمُؤْمِنُونَ ٱلْكَـٰفِرِينَ أَوْلِيَآءَ مِن دُونِ ٱلْمُؤْمِنِينَۖ وَمَن يَفْعَلْ ذَٲلِكَ فَلَيْسَ مِنَ ٱللَّهِ فِى شَىْءٍ إِلَّآ أَن تَتَّقُواْ مِنْهُمْ تُقَٮٰةً۬ۗ وَيُحَذِّرُكُمُ ٱللَّهُ نَفْسَهُ ۥۗ وَإِلَى ٱللَّهِ ٱلْمَصِيرُ
۞ إِنَّ ٱللَّهَ ٱصْطَفَىٰٓ ءَادَمَ وَنُوحً۬ا وَءَالَ إِبْرَٲهِيمَ وَءَالَ عِمْرَٲنَ عَلَى ٱلْعَـٰلَمِينَ
ذُرِّيَّةَۢ بَعْضُہَا مِنۢ بَعْضٍ۬ۗ وَٱللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
إِذْ قَالَتِ ٱمْرَأَتُ عِمْرَٲنَ رَبِّ إِنِّى نَذَرْتُ لَكَ مَا فِى بَطْنِى مُحَرَّرً۬ا فَتَقَبَّلْ مِنِّىٓۖ إِنَّكَ أَنتَ ٱلسَّمِيعُ ٱلْعَلِيمُ
فَلَمَّا وَضَعَتْہَا قَالَتْ رَبِّ إِنِّى وَضَعْتُہَآ أُنثَىٰ وَٱللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا وَضَعَتْ وَلَيْسَ ٱلذَّكَرُ كَٱلْأُنثَىٰۖ وَإِنِّى سَمَّيْتُہَا مَرْيَمَ وَإِنِّىٓ أُعِيذُهَا بِكَ وَذُرِّيَّتَهَا مِنَ ٱلشَّيْطَـٰنِ ٱلرَّجِيمِ
فَتَقَبَّلَهَا رَبُّهَا بِقَبُولٍ حَسَنٍ۬ وَأَنۢبَتَهَا نَبَاتًا حَسَنً۬ا وَكَفَّلَهَا زَكَرِيَّاۖ كُلَّمَا دَخَلَ عَلَيْهَا زَكَرِيَّا ٱلْمِحْرَابَ وَجَدَ عِندَهَا رِزْقً۬اۖ قَالَ يَـٰمَرْيَمُ أَنَّىٰ لَكِ هَـٰذَاۖ قَالَتْ هُوَ مِنْ عِندِ ٱللَّهِۖ إِنَّ ٱللَّهَ يَرْزُقُ مَن يَشَآءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ
هُنَالِكَ دَعَا زَكَرِيَّا رَبَّهُ ۥۖ قَالَ رَبِّ هَبْ لِى مِن لَّدُنكَ ذُرِّيَّةً۬ طَيِّبَةًۖ إِنَّكَ سَمِيعُ ٱلدُّعَآءِ
فَنَادَتْهُ ٱلْمَلَـٰٓٮِٕكَةُ وَهُوَ قَآٮِٕمٌ۬ يُصَلِّى فِى ٱلْمِحْرَابِ أَنَّ ٱللَّهَ يُبَشِّرُكَ بِيَحْيَىٰ مُصَدِّقَۢا بِكَلِمَةٍ۬ مِّنَ ٱللَّهِ وَسَيِّدً۬ا وَحَصُورً۬ا وَنَبِيًّ۬ا مِّنَ ٱلصَّـٰلِحِينَ
قَالَ رَبِّ ٱجْعَل لِّىٓ ءَايَةً۬ۖ قَالَ ءَايَتُكَ أَلَّا تُكَلِّمَ ٱلنَّاسَ ثَلَـٰثَةَ أَيَّامٍ إِلَّا رَمْزً۬اۗ وَٱذْكُر رَّبَّكَ كَثِيرً۬ا وَسَبِّحْ بِٱلْعَشِىِّ وَٱلْإِبْكَـٰرِ
وَإِذْ قَالَتِ ٱلْمَلَـٰٓٮِٕكَةُ يَـٰمَرْيَمُ إِنَّ ٱللَّهَ ٱصْطَفَٮٰكِ وَطَهَّرَكِ وَٱصْطَفَٮٰكِ عَلَىٰ نِسَآءِ ٱلْعَـٰلَمِينَ
يَـٰمَرْيَمُ ٱقْنُتِى لِرَبِّكِ وَٱسْجُدِى وَٱرْكَعِى مَعَ ٱلرَّٲكِعِينَ
ذَٲلِكَ مِنْ أَنۢبَآءِ ٱلْغَيْبِ نُوحِيهِ إِلَيْكَۚ وَمَا كُنتَ لَدَيْهِمْ إِذْ يُلْقُونَ أَقْلَـٰمَهُمْ أَيُّهُمْ يَكْفُلُ مَرْيَمَ وَمَا كُنتَ لَدَيْهِمْ إِذْ يَخْتَصِمُونَ
إِذْ قَالَتِ ٱلْمَلَـٰٓٮِٕكَةُ يَـٰمَرْيَمُ إِنَّ ٱللَّهَ يُبَشِّرُكِ بِكَلِمَةٍ۬ مِّنْهُ ٱسْمُهُ ٱلْمَسِيحُ عِيسَى ٱبْنُ مَرْيَمَ وَجِيهً۬ا فِى ٱلدُّنْيَا وَٱلْأَخِرَةِ وَمِنَ ٱلْمُقَرَّبِينَ
وَيُكَلِّمُ ٱلنَّاسَ فِى ٱلْمَهْدِ وَكَهْلاً۬ وَمِنَ ٱلصَّـٰلِحِينَ
قَالَتْ رَبِّ أَنَّىٰ يَكُونُ لِى وَلَدٌ۬ وَلَمْ يَمْسَسْنِى بَشَرٌ۬ۖ قَالَ كَذَٲلِكِ ٱللَّهُ يَخْلُقُ مَا يَشَآءُۚ إِذَا قَضَىٰٓ أَمْرً۬ا فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ ۥ كُن فَيَكُونُ
وَيُعَلِّمُهُ ٱلْكِتَـٰبَ وَٱلْحِكْمَةَ وَٱلتَّوْرَٮٰةَ وَٱلْإِنجِيلَ
آپ کہہ دیجئے اے اللہ! اے تمام جہان کے مالک! تو جسے چاہے بادشاہی دے اور جس سے چاہے سلطنت چھین لے اور تو جسے چاہے عزت دے اورجسے چاہے ذلت دے، تیرے ہی ہاتھ میں سب بھلائیاں ہیں، بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے(26
مومنوں کو چاہئے کہ ایمان والوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست نہ بنائیں اور جوایسا کرے گا وه اللہ تعالیٰ کی کسی حمایت میں نہیں مگر یہ کہ ان کے شر سے کسی طرح بچاؤ مقصود ہو، اور اللہ تعالیٰ خود تمہیں اپنی ذات سے ڈرا رہا ہے اور اللہ تعالیٰ ہی کی طرف لوٹ جانا ہے۔28
بے شک اللہ تعالیٰ نے تمام جہان کے لوگوں میں سے آدم (علیہ السلام) کو اور نوح (علیہ السلام) کو، ابراہیم (علیہ السلام) کے خاندان اور عمران کے خاندان کو منتخب فرما لیا(33
کہ یہ سب آپس میں ایک دوسرے کی نسل سے ہیں اور اللہ تعالیٰ سنتا جانتا ہے(34)
جب عمران کی بیوی نے کہا کہ اے میرے رب! میرے پیٹ میں جو کچھ ہے، اسے میں نے تیرے نام آزاد کرنے کی نذر مانی، تو میری طرف سے قبول فرما! یقیناً تو خوب سننے واﻻ اور پوری طرح جاننے واﻻ ہے(35)
جب بچی کو جنا تو کہنے لگیں کہ پروردگار! مجھے تو لڑکی ہوئی، اللہ تعالیٰ کو خوب معلوم ہے کہ کیا اوﻻد ہوئی ہے اور لڑکا لڑکی جیسا نہیں میں نے اس کا نام مریم رکھا، میں اسے اور اس کی اوﻻد کو شیطان مردود سے تیری پناه میں دیتی ہوں(36)
پس اسے اس کے پروردگار نے اچھی طرح قبول فرمایا اور اسے بہترین پرورش دی۔ اس کی خیر خبر لینے واﻻ زکریا (علیہ السلام) کو بنایا، جب کبھی زکریا (علیہ السلام) ان کے حجرے میں جاتے ان کے پاس روزی رکھی ہوئی پاتے، وه پوچھتے اے مریم! یہ روزی تمہارے پاس کہاں سے آئی؟ وه جواب دیتیں کہ یہ اللہ تعالیٰ کے پاس سے ہے، بے شک اللہ تعالیٰ جسے چاہے بے شمار روزی دے(37)
اسی جگہ زکریا (علیہ السلام) نے اپنے رب سے دعا کی، کہا کہ اے میرے پروردگار! مجھے اپنے پاس سے پاکیزه اوﻻد عطا فرما، بے شک تو دعا کا سننے واﻻ ہے(38)
پس فرشتوں نے انہیں آواز دی، جب کہ وه حجرے میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے، کہ اللہ تعالیٰ تجھے یحيٰ کی یقینی خوشخبری دیتا ہے جو اللہ تعالیٰ کے کلمہ کی تصدیق کرنے واﻻ، سردار، ضابط نفس اور نبی ہے نیک لوگوں میں سے(39)
کہنے لگے پروردگار! میرے لئے اس کی کوئی نشانی مقرر کر دے، فرمایا، نشانی یہ ہے کہ تین دن تک تو لوگوں سے بات نہ کر سکے گا، صرف اشارے سے سمجھائے گا، تو اپنے رب کا ذکر کثرت سے کر اور صبح وشام اسی کی تسبیح بیان کرتا ره!(41)
اور جب فرشتوں نے کہا، اے مریم! اللہ تعالیٰ نے تجھے برگزیده کر لیا اور تجھے پاک کر دیا اور سارے جہان کی عورتوں میں سے تیرا انتخاب کر لیا(43)
اے مریم! تو اپنے رب کی اطاعت کر اور سجده کر اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کر(43)
یہ غیب کی خبروں میں سے ہے جسے ہم تیری طرف وحی سے پہنچاتے ہیں، تو ان کے پاس نہ تھا جب کہ وه اپنے قلم ڈال رہے تھے کہ مریم کو ان میں سے کون پالے گا؟ اور نہ تو ان کے جھگڑنے کے وقت ان کے پاس تھا(44)
جب فرشتوں نے کہا اے مریم اللہ تعالیٰ تجھے اپنے ایک کلمے کی خوشخبری دیتا ہے جس کا نام مسیح عیسیٰ بن مریم ہے جو دنیا اور آخرت میں ذیعزت ہے اور وه میرے مقربین میں سے ہے(45)
وه لوگوں سے اپنے گہوارے میں باتیں کرے گا اور ادھیڑ عمر میں بھی اور وه نیک لوگوں میں سے ہوگا(46)
کہنے لگیں الٰہی مجھے لڑکا کیسے ہوگا؟ حاﻻنکہ مجھے تو کسی انسان نے ہاتھ بھی نہیں لگایا، فرشتے نے کہا، اسی طرح اللہ تعالیٰ جو چاہے پیدا کرتا ہے، جب کبھی وه کسی کام کو کرنا جاہتا ہے تو صرف یہ کہہ دیتا ہے کہ ہو جا! تو وه ہو جاتا ہے(47)
اللہ تعالیٰ اسے لکھنا اور حکمت اور توراة اورانجیل سکھائے گا(48).
Say, "O Allah, Owner of Sovereignty, You give sovereignty to whom You will and You take sovereignty away from whom You will. You honor whom You will and You humble whom You will. In Your hand is [all] good. Indeed, You are over all things competent.(26)
Let not believers take disbelievers as allies rather than believers. And whoever [of you] does that has nothing with Allah, except when taking precaution against them in prudence. And Allah warns you of Himself, and to Allah is the [final] destination.(28)
Indeed, Allah chose Adam and Noah and the family of Abraham and the family of 'Imran over the worlds -(33)
Descendants, some of them from others. And Allah is Hearing and Knowing.(34)
[Mention, O Muhammad], when the wife of 'Imran said, "My Lord, indeed I have pledged to You what is in my womb, consecrated [for Your service], so accept this from me. Indeed, You are the Hearing, the Knowing."(35)
But when she delivered her, she said, "My Lord, I have delivered a female." And Allah was most knowing of what she delivered, "And the male is not like the female. And I have named her Mary, and I seek refuge for her in You and [for] her descendants from Satan, the expelled [from the mercy of Allah]."(36)
So her Lord accepted her with good acceptance and caused her to grow in a good manner and put her in the care of Zechariah. Every time Zechariah entered upon her in the prayer chamber, he found with her provision. He said, "O Mary, from where is this [coming] to you?" She said, "It is from Allah. Indeed, Allah provides for whom He wills without account."(37)
At that, Zechariah called upon his Lord, saying, "My Lord, grant me from Yourself a good offspring. Indeed, You are the Hearer of supplication."(38)
So the angels called him while he was standing in prayer in the chamber, "Indeed, Allah gives you good tidings of John, confirming a word from Allah and [who will be] honorable, abstaining [from women], and a prophet from among the righteous."(39)
He said, "My Lord, make for me a sign." He Said, "Your sign is that you will not [be able to] speak to the people for three days except by gesture. And remember your Lord much and exalt [Him with praise] in the evening and the morning."(41
And [mention] when the angels said, "O Mary, indeed Allah has chosen you and purified you and chosen you above the women of the worlds.(42)
O Mary, be devoutly obedient to your Lord and prostrate and bow with those who bow [in prayer]."(43)
That is from the news of the unseen which We reveal to you, [O Muhammad]. And you were not with them when they cast their pens as to which of them should be responsible for Mary. Nor were you with them when they disputed.(44)
[And mention] when the angels said, "O Mary, indeed Allah gives you good tidings of a word from Him, whose name will be the Messiah, Jesus, the son of Mary - distinguished in this world and the Hereafter and among those brought near [to Allah].(45)
He will speak to the people in the cradle and in maturity and will be of the righteous."(46)
She said, "My Lord, how will I have a child when no man has touched me?" [The angel] said, "Such is Allah; He creates what He wills. When He decrees a matter, He only says to it, 'Be,' and it is.(47)
And He will teach him writing and wisdom and the Torah and the Gospel(48)
कहो, "ऐ अल्लाह, राज्य के स्वामी! तू जिसे चाहे राज्य दे और जिससे चाहे राज्य छीन ले, और जिसे चाहे इज़्ज़त (प्रभुत्व) प्रदान करे और जिसको चाहे अपमानित कर दे। तेरे ही हाथ में भलाई है। निस्संदेह तुझे हर चीज़ की सामर्थ्य प्राप्त है(26)
ईमानवालों को चाहिए कि वे ईमानवालों से हटकर इनकारवालों को अपना मित्र (राज़दार) न बनाएँ, और जो ऐसा करेगा, उसका अल्लाह से कोई सम्बन्ध नहीं, क्योंकि उससे सम्बद्ध यही बात है कि तुम उनसे बचो, जिस प्रकार वे तुमसे बचते है। और अल्लाह तुम्हें अपने आपसे डराता है, और अल्लाह ही की ओर लौटना है(28)
अल्लाह ने आदम, नूह, इबराहीम की सन्तान और इमरान की सन्तान को सारे संसार की अपेक्षा प्राथमिकता देकर चुना(33)
एक नस्त के रूप में, उसमें से एक पीढ़ी, दूसरी पीढ़ी से पैदा हुई। अल्लाह सब कुछ सुनता, जानता है(34)
याद करो जब इमरान की स्त्री ने कहा, "मेरे रब! जो बच्चा मेरे पेट में है उसे मैंने हर चीज़ से छुड़ाकर भेट स्वरूप तुझे अर्पित किया। अतः तू उसे मेरी ओर से स्वीकार कर। निस्संदेह तू सब कुछ सुनता, जानता है।"(35)
फिर जब उसके यहाँ बच्ची पैदा हुई तो उसने कहा, "मेरे रब! मेरे यहाँ तो लड़की पैदा हुई है।" - अल्लाह तो जानता ही था जो कुछ उसके यहाँ पैदा हुआ था। और वह लड़का उस लडकी की तरह नहीं हो सकता - "और मैंने उसका नाम मरयम रखा है और मैं उसे और उसकी सन्तान को तिरस्कृत शैतान (के उपद्रव) से सुरक्षित रखने के लिए तेरी शरण में देती हूँ।"(36)
अतः उसके रब ने उसका अच्छी स्वीकृति के साथ स्वागत किया और उत्तम रूप में उसे परवान चढ़ाया; और ज़करिया को उसका संरक्षक बनाया। जब कभी ज़करिया उसके पास मेहराब (इबादतगाह) में जाता, तो उसके पास कुछ रोज़ी पाता। उसने कहा, "ऐ मरयम! ये चीज़े तुझे कहाँ से मिलती है?" उसने कहा, "यह अल्लाह के पास से है।" निस्संदेह अल्लाह जिसे चाहता है, बेहिसाब देता है(37)
वही ज़करिया ने अपने रब को पुकारा, कहा, "मेरे रब! मुझे तू अपने पास से अच्छी सन्तान (अनुयायी) प्रदान कर। तू ही प्रार्थना का सुननेवाला है।"(38)
तो फ़रिश्तों ने उसे आवाज़ दी, जबकि वह मेहराब में खड़ा नमाज़ पढ़ रहा था, "अल्लाह, तुझे यह्याि की शुभ-सूचना देता है, जो अल्लाह के एक कलिमें की पुष्टि करनेवाला, सरदार, अत्यन्त संयमी और अच्छे लोगो में से एक नबी होगा।"(39)
उसने कहा, "मेरे रब! मेरे लिए कोई आदेश निश्चित कर दे।" कहा, "तुम्हारे लिए आदेश यह है कि तुम लोगों से तीन दिन तक संकेत के सिवा कोई बातचीत न करो। अपने रब को बहुत अधिक याद करो और सायंकाल और प्रातः समय उसकी तसबीह (महिमागान) करते रहो।"(41)
और जब फ़रिश्तों ने कहा, "ऐ मरयम! अल्लाह ने तुझे चुन लिया और तुझे पवित्रता प्रदान की और तुझे संसार की स्त्रियों के मुक़ाबले मं चुन लिया(42)
"ऐ मरयम! पूरी निष्ठा के साथ अपने रब की आज्ञा का पालन करती रह, और सजदा कर और झुकनेवालों के साथ तू भी झूकती रह।"(43)
यह परोक्ष की सूचनाओं में से है, जिसकी वह्य हम तुम्हारी ओर कर रहे है। तुम तो उस समय उनके पास नहीं थे, जब वे अपनी क़लमों को फेंक रहे थ कि उनमें कौन मरयम का संरक्षक बने और न उनके समय थे, जब वे आपस में झगड़ रहे थे(44)
ओर याद करो जब फ़रिश्तों ने कहा, "ऐ मरयम! अल्लाह तुझे अपने एक कलिमे (बात) की शुभ-सूचना देता है, जिसका नाम मसीह, मरयम का बेटा, ईसा होगा। वह दुनिया और आख़िरत मे आबरूवाला होगा और अल्लाह के निकटवर्ती लोगों में से होगा(45)
वह लोगों से पालने में भी बात करेगा और बड़ी आयु को पहुँचकर भी। और वह नेक व्यक्ति होगा। -(46)
वह बोली, "मेरे रब! मेरे यहाँ लड़का कहाँ से होगा, जबकि मुझे किसी आदमी ने छुआ तक नहीं?" कहा, "ऐसा ही होगा, अल्लाह जो चाहता है, पैदा करता है। जब वह किसी कार्य का निर्णय करता है तो उसको बस यही कहता है 'हो जा' तो वह हो जाता है(47)
"और उसको किताब, हिकमत, तौरात और इंजील का भी ज्ञान देगा(48)
No comments:
Post a Comment