Ramzan ki Fazilat رمضان کی فضیلت

٠٠٢۔ روزہ کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 1894

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روزہ دوزخ سے بچنے کے لیے ایک ڈھال ہے اس لیے (روزہ دار) نہ فحش باتیں کرے اور نہ جہالت کی باتیں اور اگر کوئی شخص اس سے لڑے یا اسے گالی دے تو اس کا جواب صرف یہ ہونا چاہئے کہ میں روزہ دار ہوں، (یہ الفاظ) دو مرتبہ (کہہ دے) اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک کستوری کی خوشبو سے بھی زیادہ پسندیدہ اور پاکیزہ ہے، (اللہ تعالیٰ فرماتا ہے) بندہ اپنا کھانا پینا اور اپنی شہوت میرے لیے چھوڑ دیتا ہے، روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا اور (دوسری) نیکیوں کا ثواب بھی اصل نیکی کے دس گنا ہوتا ہے۔

٢٩۔ کتاب الصیام
/صحیح بخاری

٠٠٣۔ روزہ گناہوں کا کفارہ ہوتاہے

حدیث نمبر: 1895
ابووائل نے اور ان سے حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا فتنہ کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کسی کو یاد ہے؟ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ انسان کے لیے اس کے بال بچے، اس کا مال اور اس کے پڑوسی فتنہ (آزمائش و امتحان) ہیں جس کا کفارہ نماز روزہ اور صدقہ بن جاتا ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اس کے متعلق نہیں پوچھتا میری مراد تو اس فتنہ سے ہے جو سمندر کی موجوں کی طرح امنڈ آئے گا۔ اس پر حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آپ کے اور اس فتنہ کے درمیان ایک بند دروازہ ہے۔ (یعنی آپ کے دور میں وہ فتنہ شروع نہیں ہو گا) عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا وہ دروازہ کھل جائے گا یا توڑ دیا جائے گا؟ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ توڑ دیا جائے گا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ پھر تو قیامت تک کبھی بند نہ ہو پائے گا۔ ہم نے مسروق سے کہا آپ حذیفہ رضی اللہ عنہ سے پوچھئے کہ کیا عمر رضی اللہ عنہ کو معلوم تھا کہ وہ دروازہ کون ہے، چنانچہ مسروق نے پوچھا تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہاں! بالکل اس طرح (انہیں علم تھا) جیسے رات کے بعد دن کے آنے کا علم ہوتا ہے۔

٢٩۔ کتاب الصیام
/صحیح بخاری

٠٠٤۔ روزہ داروں کے لیے ریان نامی ایک دروازہ جنت میں بنایا گیا ہے اس کی تفصیل کا بیان
حدیث نمبر: 1896

سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت کا ایک دروازہ ہے جسے ریان کہتے ہیں قیامت کے دن اس دروازہ سے صرف روزہ دار ہی جنت میں داخل ہوں گے، ان کے سوا اور کوئی اس میں سے نہیں داخل ہو گا، پکارا جائے گا کہ روزہ دار کہاں ہے؟ وہ کھڑے ہو جائیں گے ان کے سوا اس سے اور کوئی نہیں اندر جانے پائے گا اور جب یہ لوگ اندر چلے جائیں گے تو یہ دروازہ بند کر دیا جائے گا پھر اس سے کوئی اندر نہ جا سکے گا۔

حدیث نمبر: 1897
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو اللہ کے راستے میں دو چیزیں خرچ کرے گا اسے فرشتے جنت کے دروازوں سے بلائیں گے کہ اے اللہ کے بندے! یہ دروازہ اچھا ہے پھر جو شخص نمازی ہو گا اسے نماز کے دروازہ سے بلایا جائے گا جو مجاہد ہو گا اسے جہاد کے دروازے سے بلایا جائے جو روزہ دار ہو گا اسے ”باب ریان“ سے بلایا جائے گا اور جو زکوٰۃ ادا کرنے والا ہو گا اسے زکوٰۃ کے دروازہ سے بلایا جائے گا۔ اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے پوچھا میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر فدا ہوں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! جو لوگ ان دروازوں (میں سے کسی ایک دروازہ) سے بلائے جائیں گے مجھے ان سے بحث نہیں، آپ یہ فرمائیں کہ کیا کوئی ایسا بھی ہو گا جسے ان سب دروازوں سے بلایا جائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں اور مجھے امید ہے کہ آپ بھی انہیں میں سے ہوں گے۔

/٢٩۔ کتاب الصیام
/صحیح بخاری

٠٠٥۔   ۔۔۔رمضان میں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں

اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے رمضان کے روزے رکھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رمضان سے آگے روزہ نہ رکھو۔

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔

حدیث نمبر: 1899
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو آسمان کے تمام دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور شیاطین کو زنجیروں سے جکڑ دیا جاتا ہے۔

حدیث نمبر: 1900
ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب رمضان کا چاند دیکھو تو روزہ شروع کر دو اور جب شوال کا چاند دیکھو تو روزہ افطار کر دو اور اگر ابر ہو تو اندازہ سے کام کرو۔ (یعنی تیس روزے پورے کر لو) اور بعض نے لیث سے بیان کیا کہ مجھ سے عقیل اور یونس نے بیان کیا کہ ”رمضان کا چاند“ مراد ہے۔


٠٠٦۔ جو شخص رمضان کے روزے ایمان ۔۔۔

جو شخص رمضان کے روزے ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت کر کے رکھے اس کا ثواب

اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا کہ لوگوں کو قیامت میں ان کی نیتوں کے مطابق اٹھایا جائے گا۔

حدیث نمبر: 1901
 ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو کوئی شب قدر میں ایمان کے ساتھ اور حصول ثواب کی نیت سے عبادت میں کھڑا ہو اس کے تمام اگلے گناہ بخش دیئے جائیں گے اور جس نے رمضان کے روزے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے رکھے اس کے اگلے تمام گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔


٢٩۔ کتاب الصیام
/صحیح بخاری 


٠٠٧۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں ۔۔۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں سب سے زیادہ سخاوت کیا کرتے تھے

حدیث نمبر: 1902
 عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سخاوت اور خیر کے معاملہ میں سب سے زیادہ سخی تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت اس وقت اور زیادہ بڑھ جاتی تھی جب جبرائیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے رمضان میں ملتے، جبرائیل علیہ السلام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے رمضان شریف کی ہر رات میں ملتے یہاں تک کہ رمضان گزر جاتا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جبرائیل علیہ السلام سے قرآن کا دور کرتے تھے، جب حضرت جبرائیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملنے لگتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلتی ہوا سے بھی زیادہ بھلائی پہنچانے میں سخی ہو جایا کرتے تھے۔

٢٩۔ کتاب الصیام
صحیح بخاری 


٠٠٨۔ جو شخص رمضان میں جھوٹ بولنا اور دغابازی کرنا نہ چھوڑے

حدیث نمبر: 1903
 ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کوئی شخص جھوٹ بولنا اور دغابازی کرنا (روزے رکھ کر بھی) نہ چھوڑے تو اللہ تعالیٰ کو اس کی کوئی ضرورت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑ دے۔

٢٩۔ کتاب الصیام
صحیح بخاری 

٠١٠۔ جو کنوارا ہو اور زنا سے ڈرے تو وہ روزہ رکھے

حدیث نمبر: 1905
 عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کے ساتھ جا رہا تھا۔ آپ نے کہا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کوئی صاحب طاقت ہو تو اسے نکاح کر لینا چاہئے کیونکہ نظر کو نیچی رکھنے اور شرمگاہ کو بدفعلی سے محفوظ رکھنے کا یہ ذریعہ ہے اور کسی میں نکاح کرنے کی طاقت نہ ہو تو اسے روزے رکھنے چاہئیں کیونکہ وہ اس کی شہوت کو ختم کر دیتا ہے۔



٢٩۔ کتاب الصیام
/صحیح بخاری 



٠١١۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد جب تم ۔۔۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد جب تم (رمضان کا) چاند دیکھو تو روزے رکھو اور جب شوال کا چاند دیکھو تو روزے رکھنا چھوڑ دو

اور صلہ نے عمار رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ جس نے شک کے دن روزہ رکھا تو اس نے حضرت ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی۔ 

حدیث نمبر: 1906
 عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کا ذکر کیا تو فرمایا کہ جب تک چاند نہ دیکھو روزہ شروع نہ کرو، اسی طرح جب تک چاند نہ دیکھ لو روزہ موقوف نہ کرو اور اگر بادل چھا جائے تو تیس دن پورے کر لو۔ 

حدیث نمبر: 1907
 عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مہینہ کبھی انتیس راتوں کا بھی ہوتا ہے اس لیے (انتیس پورے ہو جانے پر) جب تک چاند نہ دیکھ لو روزہ نہ شروع کرو اور اگر بادل ہو جائے تو تیس دن کا شمار پورا کر لو۔ 

حدیث نمبر: 1908
 ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا،۔ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مہینہ اتنے دنوں اور اتنے دنوں کا ہوتا ہے۔ تیسری مرتبہ کہتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگھوٹے کو دبا لیا۔ 

حدیث نمبر: 1909‏
 ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، یا یوں کہا کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چاند ہی دیکھ کر روزے شروع کرو اور چاند ہی دیکھ کر روزہ موقوف کرو اور اگر بادل ہو جائے تو تیس دن پورے کر لو۔ 

حدیث نمبر: 1910
 ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج سے ایک مہینہ تک جدا رہے پھر انتیس دن پورے ہو گئے تو صبح کے وقت یا شام کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لے گئے اس پر کسی نے کہا آپ نے تو عہد کیا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مہینہ تک ان کے یہاں تشریف نہیں لے جائیں گے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے۔ 

حدیث نمبر: 1911‏
 انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں سے جدا رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں میں موچ آ گئی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بالاخانہ میں انتیس دن قیام کیا تھا، پھر وہاں سے اترے۔ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینہ کا ایلا کیا تھا۔ جواب میں آپ نے فرمایا کہ مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے۔ 

٢٩۔ کتاب الصیام/
صحیح بخاری )


٠١٢۔ عید کے دونوں مہینے کم نہیں ہوتے

امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ اسحاق بن راہویہ نے (اس کی تشریح میں) کہا کہ اگر یہ کم بھی ہوں پھر بھی (اجر کے اعتبار سے) تیس دن کا ثواب ملتا ہے محمد بن سیرین رحمہ اللہ نے کہا (مطلب یہ ہے) کہ دونوں ایک سال میں ناقص (انتیس انتیس دن کے) نہیں ہو سکتے۔

حدیث نمبر: 1912
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ میں نے اسحاق سے سنا، انہوں نے عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے (دوسری سند) امام بخاری نے کہا اور مجھے مسدد نے خبر دی، ان سے معتمر نے بیان کیا، ان سے خالد حذاء نے بیان کیا کہ مجھے عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی اور انہیں ان کے والد نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دونوں مہینے ناقص نہیں رہتے۔ مراد رمضان اور ذی الحجہ کے دونوں مہینے ہیں۔

٢٩۔ کتاب الصیام
/صحیح بخاری



٠١٤۔  رمضان سے ایک یا دو دن پہلے روزے نہ رکھے جائیں

حدیث نمبر: 1914
 ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص رمضان سے پہلے (شعبان کی آخری تاریخوں میں) ایک یا دو دن کے روزے نہ رکھے البتہ اگر کسی کو ان میں روزے رکھنے کی عادت ہو تو وہ اس دن بھی روزہ رکھ لے۔

٢٩۔ کتاب الصیام
صحیح بخاری 


٠١٥۔ اللہ عزوجل کا فرمانا کہ

حلال کر دیا گیا ہے تمہارے لیے رمضان کا راتوں میں اپنی بیویوں سے صحبت کرنا، وہ تمہارا لباس ہیں اور تم ان کا لباس ہو، اللہ نے معلوم کیا کہ تم چوری سے ایسا کرتے تھے۔ سو معاف کر دیا تم کو اور درگزر کی تم سے پس اب صحبت کرو ان سے اور ڈھونڈو جو لکھ دیا اللہ تعالیٰ نے تمہاری قسمت میں (اولاد سے)۔

حدیث نمبر: 1915
 براء رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ (شروع اسلام میں) حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم جب روزہ سے ہوتے اور افطار کا وقت آتا تو کوئی روزہ دار اگر افطار سے پہلے بھی سو جاتا تو پھر اس رات میں بھی اور آنے والے دن میں بھی انہیں کھانے پینے کی اجازت نہیں تھی تاآنکہ پھر شام ہو جاتی، پھر ایسا ہوا کہ قیس بن صرمہ انصاری رضی اللہ عنہ بھی روزے سے تھے جب افطار کا وقت ہوا تو وہ اپنی بیوی کے پاس آئے اور ان سے پوچھا کیا تمہارے پاس کچھ کھانا ہے؟ انہوں نے کہا (اس وقت کچھ) نہیں ہے لیکن میں جاتی ہوں کہیں سے لاؤں گی، دن بھر انہوں نے کام کیا تھا اس لیے آنکھ لگ گئی جب بیوی واپس ہوئیں اور انہیں (سوتے ہوئے) دیکھا تو فرمایا افسوس تم محروم ہی رہے، لیکن دوسرے دن وہ دوپہر کو بیہوش ہو گئے جب اس کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا گیا تو یہ آیت نازل ہوئی ”حلال کر دیا گیا تمہارے لیے رمضان کی راتوں میں اپنی بیویوں سے صحبت کرنا“ اس پر صحابہ رضی اللہ عنہم بہت خوش ہوئے اور یہ آیت نازل ہوئی ”کھاؤ پیو یہاں تک کہ ممتاز ہو جائے تمہارے لیے صبح کی سفید دھاری (صبح صادق) سیاہ دھاری (صبح کاذب) سے۔

٢٩۔ کتاب الصیام
صحیح بخاری 


٠١٧۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ ۔۔۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ بلال کی اذان تمہیں سحری کھانے سے نہ روکے

حدیث نمبر: 1918 - 1919
 روایت) قاسم بن محمدسے اور انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ بلال رضی اللہ عنہ کچھ رات رہے سے اذان دے دیا کرتے تھے اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تک ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ اذان نہ دیں تم کھاتے پیتے رہو کیونکہ وہ صبح صادق کے طلوع سے پہلے اذان نہیں دیتے۔ قاسم نے بیان کیا کہ دونوں (بلال اور ام مکتوم رضی اللہ عنہما) کی اذان کے درمیان صرف اتنا فاصلہ ہوتا تھا کہ ایک چڑھتے تو دوسرے اترتے۔

٢٩۔ کتاب الصیام/
صحیح بخاری



٠١٦۔ سورۃ البقرہ میں اللہ تعالیٰ کا فرمانا کہ/٢٩۔ کتاب الصیام


سحری کھاؤ اور پیو یہاں تک کہ کھل جائے تمہارے لیے صبح کی سفید دھاری (صبح صادق) سیاہ دھاری (یعنی صبح کاذب) سے پھر پورے کرو اپنے روزے سورج چھپنے تک (اس سلسلے میں) براء رضی اللہ عنہ کی ایک روایت بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے

حدیث نمبر: 1916
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب یہ آیت نازل ہوئی ”تاآنکہ کھل جائے تمہارے لیے سفید دھاری سیاہ دھاری سے۔ تو میں نے ایک سیاہ دھاگہ لیا اور ایک سفید اور دنوں کو تکیہ کے نیچے رکھ لیا اور رات میں دیکھتا رہا مجھ پر ان کے رنگ نہ کھلے، جب صبح ہوئی تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس سے تو رات کی تاریکی (صبح کاذب) اور دن کی سفیدی (صبح صادق) مراد ہے۔

حدیث نمبر: 1917
 سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ آیت نازل ہوئی ”کھاؤ پیو یہاں تک کہ تمہارے لیے سفید دھاری، سیاہ دھاری سے کھل جائے“ لیکن من الفجر (صبح کی) کے الفاظ نازل نہیں ہوئے تھے۔ اس پر کچھ لوگوں نے یہ کہا کہ جب روزے کا ارادہ ہوتا تو سیاہ اور سفید دھاگہ لے کر پاؤں میں باندھ لیتے اور جب تک دونوں دھاگے پوری طرح دکھائی نہ دینے لگتے، کھانا پینا بند نہ کرتے تھے، اس پر اللہ تعالیٰ نے من الفجر کے الفاظ نازل فرمائے پھر لوگوں کو معلوم ہوا کہ اس سے مراد رات اور دن ہیں۔

٢٩۔ کتاب الصیام/
صحیح بخاری

٠١٨۔ سحری کھانے میں دیر کرنا

حدیث نمبر: 1920
 حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں سحری اپنے گھر کھاتا پھر جلدی کرتا تاکہ نماز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مل جائے

٢٩۔ کتاب الصیام/
صحیح بخاری

٠٢٠۔ سحری کھانا مستحب ہے واجب نہیں ہے/٢٩۔ 

کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب رضی اللہ عنہم نے پے درپے روزے رکھے اور ان میں سحری کا ذکر نہیں ہے۔

حدیث نمبر: 1922
 عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ”صوم وصال“ رکھا تو صحابہ رضی اللہ عنہم نے بھی رکھا لیکن صحابہ رضی اللہ عنہم کے لیے دشواری ہو گئی۔ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرما دیا، صحابہ رضی اللہ عنہم نے اس پر عرض کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صوم وصال رکھتے ہیں؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہاری طرح نہیں ہوں۔ میں تو برابر کھلایا اور پلایا جاتا ہوں۔

حدیث نمبر: 1923
 انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، سحری کھاؤ کہ سحری میں برکت ہوتی ہے۔

٢٩۔ کتاب الصیام/
صحیح بخاری


٠٢٤۔ روزہ دار کا روزہ کی حالت میں اپنی بیوی کا بوسہ لینا

اور جابر بن زید نے کہا اگر روزہ دار نے شہوت سے دیکھا اور منی نکل آئی تو وہ اپنا روزہ پورا کر لے۔

حدیث نمبر: 1928
 عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے (دوسری سند امام بخاری نے کہا کہ) اور ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، ان سے امام مالک رحمہ اللہ نے، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بعض ازواج کا روزہ دار ہونے کے باوجود بوسہ لے لیا کرتے تھے۔ پھر آپ ہنسیں۔ 

حدیث نمبر: 1929
 ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی بیٹی زینب نے اور ان سے ان کی والدہ (حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا) نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک چادر میں (لیٹی ہوئی) تھی کہ مجھے حیض آ گیا۔ اس لیے میں چپکے سے نکل آئی اور اپنا حیض کا کپڑا پہن لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا بات ہوئی؟ کیا حیض آ گیا ہے؟ میں نے کہا ہاں، پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اسی چادر میں چلی گئی اور ام سلمہ رضی اللہ عنہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن سے غسل (جنابت) کیا کرتے تھے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے ہونے کے باوجود ان کا بوسہ لیتے تھے۔ 

٢٩۔ کتاب الصیام/
صحیح بخاری 


٠٢٥۔ روزہ دار کا غسل کرنا جائز ہے

حدیث نمبر: 1929
اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک کپڑا ترکر کے اپنے جسم میں ڈالا حالانکہ وہ روزے سے تھے اور شعبی روزے سے تھے لیکن حمام میں (غسل کے لیے) گئے اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ہانڈی یا کسی چیز کا مزہ معلوم کرنے میں (زبان پر رکھ کر) کوئی حرج نہیں۔ حسن بصری رحمہ اللہ نے کہا کہ روزہ دار کے لیے کلی کرنے اور ٹھنڈا حاصل کرنے میں کوئی قباحت نہیں اور ابن مسعود رضی اللہ عنہما نے کہا کہ جب کسی کو روزہ رکھنا ہو تو وہ صبح کو اس طرح اٹھے کہ تیل لگا ہوا ہو اور کنگھا کیا ہو اور انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میرا ایک آبزن (حوض کا پتھر کا بنا ہوا) ہے جس میں میں روزے سے ہونے کے باجود غوطے مارتا ہوں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ میں مسواک کی اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ دن میں صبح اور شام (ہر وقت) مسواک کیا کرتے اور روزہ دار تھوک نہ نگلے اور عطاء رحمہ اللہ نے کہا کہ اگر تھوک نکل گیا تو میں یہ نہیں کہتا کہ اس کا روزہ ٹوٹ گیا اور ابن سیرین رحمہ اللہ نے کہا کہ تر مسواک کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے کسی نے کہا کہ اس میں جو ایک مزا ہوتا ہے اس پر آپ نے کہا کیا پانی میں مزا نہیں ہوتا؟ حالانکہ اس سے کلی کرتے ہو۔ انس، حسن اور ابراہیم نے کہا کہ روزہ دار کے لیے سرمہ لگانا درست ہے۔ 

حدیث نمبر: 1931‏
 ابوبکر بن عبدالرحمٰن سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میرے باپ عبدالرحمٰن مجھے ساتھ لے کر عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے، عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صبح جنبی ہونے کی حالت میں کرتے احتلام کی وجہ سے نہیں بلکہ جماع کی وجہ سے! پھر آپ روزے سے رہتے (یعنی غسل فجر کی نماز سے پہلے سحری کا وقت نکل جانے کے بعد کرتے) 

حدیث نمبر: 1932
اس کے بعد ہم ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے اسی طرح حدیث بیان کی۔ 


٢٩۔ کتاب الصیام
/صحیح بخاری 


٠٢٦۔ اگر روزہ دار بھول کر کھا پی لے تو روزہ نہیں جاتا/٢٩۔ 

اور عطاء نے کہا کہ اگر کسی روزہ دار نے ناک میں پانی ڈالا اور وہ پانی حلق کے اندر چلا گیا تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں اگر اس کو نکال نہ سکے اور امام حسن بصری نے کہا کہ اگر روزہ دار کے حلق میں مکھی چلی گئی تو اس کا روزہ نہیں جاتا اور امام حسن بصری اور مجاہد نے کہا کہ اگر بھول کر جماع کر لے تو اس پر قضاء واجب نہ ہو گی۔

حدیث نمبر: 1933
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا کہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی بھول گیا اور کچھ کھا پی لیا تو اسے چاہئے کہ اپنا روزہ پورا کرے۔ کیونکہ اس کو اللہ نے کھلایا اور پلایا۔

٢٩۔ کتاب الصیام
/صحیح بخاری 

٠٢٧۔ روزہ دار کے لیے تر یا خشک مسواک استعمال کرنی درست ہے

اور عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ انہوں نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو روزہ کی حالت میں بےشمار دفعہ وضو میں مسواک کرتے دیکھا اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بیان کی کہ اگر میری امت پر مشکل نہ ہوتی تو میں ہر وضو کے ساتھ مسواک کا حکم وجوباً دے دیتا۔ اسی طرح کی حدیث جابر اور زید بن خالد رضی اللہ عنہما کی بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے۔ اس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ دار وغیرہ کی کوئی تخصیص نہیں کی۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کیا کہ (مسواک) منہ کو پاک رکھنے والی اور رب کی رضا کا سبب ہے اور عطاء اور قتادہ نے کہا روزہ دار اپنا تھوک نگل سکتا ہے۔

حدیث نمبر: 1934
 حمران نے انہوں نے حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو وضو کرتے دیکھا، آپ نے (پہلے) اپنے دونوں ہاتھوں پر تین مرتبہ پانی ڈالا پھر کلی کی اور ناک صاف کی، پھر تین مرتبہ چہرہ دھویا، پھر دایاں ہاتھ کہنی تک دھویا، پھر بایاں ہاتھ کہنی تک دھویا تین تین مرتبہ، اس کے بعد اپنے سر کا مسح کیا اور تین مرتبہ داہنا پاؤں دھویا، پھر تین مرتبہ بایاں پاؤں دھویا، آخر میں کہا کہ جس طرح میں نے وضو کیا ہے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اسی طرح وضو کرتے دیکھا ہے، پھر آپ نے فرمایا تھا کہ جس نے میری طرح وضو کیا پھر دو رکعت نماز (تحیۃ الوضو) اس طرح پڑھی کہ اس نے دل میں کسی قسم کے خیالات و وساوس گزرنے نہیں دیئے تو اس کے اگلے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔

٢٩۔ کتاب الصیام
/صحیح بخاری


٠٢٨۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ ۔۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ جب کوئی وضو کرے تو ناک میں پانی ڈالے

اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ دار اور غیر روزہ دار میں کوئی فرق نہیں کیا اور امام حسن بصری نے کہا کہ ناک میں (دوا وغیرہ) چڑھانے میں اگر وہ حلق تک نہ پہنچے تو کوئی حرج نہیں ہے اور روزہ دار سرمہ بھی لگا سکتا ہے۔ عطاء نے کہا کہ اگر کلی کی اور منہ سے سب پانی نکال دیا تو کوئی نقصان نہیں ہو گا اور اگر وہ اپنا تھوک نہ نگل جائے اور جو اس کے منہ میں (پانی کی تری) رہ گئی اور مصطگی نہ چبانی چاہئے۔ اگر کوئی مصطگی کا تھوک نگل گیا تو میں نہیں کہتا کہ اس کار وزہ ٹوٹ گیا لیکن منع ہے اور اگر کسی نے ناک میں پانی ڈالا اور پانی (غیر اختیاری طور پر) حلق کے اندر چلا گیا تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا کیونکہ یہ چیز اختیار سے باہر تھی۔

٢٩۔ کتاب الصیام
/صحیح بخاری 

٠٢٩۔ جان بوجھ کر اگر رمضان میں کسی نے جما ع کیا؟
اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً یوں مروی ہے کہ اگر کسی نے رمضان میں کسی عذر اور مرض کے بغیر ایک دن کا بھی روزہ نہیں رکھا تو ساری عمر کے روزے بھی اس کا بدلہ نہ ہوں گے اور ابن مسعود رضی اللہ عنہما کا بھی یہی قول ہے اور سعید بن مسیب، شعبی اور ابن جبیر اور ابراہیم اور قتادہ اور حماد رحمہم اللہ نے بھی فرمایا کہ اس کے بدلہ میں ایک دن روزہ رکھنا چاہئے۔

حدیث نمبر: 1935
 عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا، آپ نے کہا کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ میں دوزخ میں جل چکا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا بات ہوئی؟ اس نے کہا کہ رمضان میں میں نے (روزے کی حالت میں) اپنی بیوی سے ہمبستری کر لی، تھوڑی دیر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں (کھجور کا) ایک تھیلہ جس کا نام عرق تھا، پیش کیا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دوزخ میں جلنے والا شخص کہاں ہے؟ اس نے کہا کہ حاضر ہوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لے تو اسے خیرات کر دے۔

٢٩۔ کتاب الصیام
/صحیح بخاری 

٠٣٠۔ اگر کسی نے رمضان میں قصداً جماع کیا!/
اور اس کے پاس کوئی چیز خیرات کے لیے بھی نہ ہو پھر اس کو کہیں سے خیرت مل جائے تو وہی کفارہ میں دیدے۔

حدیث نمبر: 1936
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں تھے کہ ایک شخص نے حاضر ہو کر کہا کہ یا رسول اللہ! میں تو تباہ ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا بات ہوئی؟ اس نے کہا کہ میں نے روزہ کی حالت میں اپنی بیوی سے جماع کر لیا ہے، اس پر رسول اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا تمہارے پاس کوئی غلام ہے جسے تم آزاد کر سکو؟ اس نے کہا نہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا پے درپے دو مہینے کے روزے رکھ سکتے ہو؟ اس نے عرض کی نہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تم کو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانے کی طاقت ہے؟ اس نے اس کا جواب بھی انکار میں دیا، راوی نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑی دیر کے لیے ٹھہر گئے، ہم بھی اپنی اسی حالت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک بڑا تھیلا (عرق نامی) پیش کیا گیا جس میں کھجوریں تھیں۔ عرق تھیلے کو کہتے ہیں (جسے کھجور کی چھال سے بناتے ہیں) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ سائل کہاں ہے؟ اس نے کہا کہ میں حاضر ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کے اسے لے لو اور صدقہ کر دو، اس شخص نے کہا یا رسول اللہ! کیا میں اپنے سے زیادہ محتاج پر صدقہ کر دوں، بخدا ان دونوں پتھریلے میدانوں کے درمیان کوئی بھی گھرانہ میرے گھر سے زیادہ محتاج نہیں ہے، اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح ہنس پڑے کہ آپ کے آگے کے دانت دیکھے جا سکے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اچھا جا اپنے گھر والوں ہی کو کھلا دے۔

٢٩۔ کتاب الصیام
/صحیح بخاری 



Ramzan mai hona wala Waqiyat



Ramzan ka phala Asra ki Dua



Roza Rakhna ki dua

Ramzan ki mubarakbad
Neya Chand ka wazifa

No comments:

Post a Comment